ابلتا کشمیر

ابلتا کشمیر

223 0 0

کشمیر میں جواں سال حریت کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد حالات نے یکدم ایک پلٹا کھایا۔ دولاکھ کشمیری ایک ایسے نوجوان کی نماز جنازہ میں شریک ہوئے جو قابض ریاست (انڈیا) کی نظر میں ایک دہشتگرد تھا جب کہ ایسے وقت میں جب وہا ں انڈیا کی سات لاکھ سے زائد فوج اور پیرا ملٹری ٹروپس بھی موجود ہیں۔ پھر اس کے بعد سے مسلسل کشمیری عوام سراپا احتجاج ہے اور اب تک 75 سے زائد لوگ مزید شہید ہو چکے ہیں۔ انڈیا کے ذمہ دار صحافی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بار بار یہ سوال اٹھا رہی ہیں کہ اگر انڈیا کے اس دعوے کو مان لیا جائے کہ کشمیر میں ہونے والی دہشت گردی اور ایجیٹیشن اندرونی نہیں بلکہ مکمل طور پر پاکستان کی پیدا کردہ ہے تو پھر کیا ان سب لوگوں کو پاکستان نے برہان شہید کے جنازہ میں شریک کروایا؟ اور اس کے بعد سے ہونے والے مسلسل احتجاج کے بارے میں کیا کہیں گے؟ کچھ را کی زبان والے چینل تواحتجاج کرتے نہتے کشمیریوں کے قتل کا جواز بھی پیدا کر رہیں کہ اگر یہ لوگ پاکستانی ایجنسیوں کے کہنے پر سڑکوں پر نہ آتے تو کیوں مارے جاتے؟

حالات اتنے سادہ نہیں ہیں جتنا انڈیا ان کی عکاسی کرتا ہے۔ اگر کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کرنے والے دہشت گرد ہیں تو پھر کیا برہان کے جنازے میں شریک ہونے والے دو لاکھ لوگ بھی دہشت گرد ہیں؟ کیا وہ سرحد پار سے گئے ہوئے دہشت گرد ہیں؟ کیا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرنے والی ریاست اپنے شہریوں کو احتجاج کرنے کا حق کو نہیں دیتی؟ کیا وہاں حریت پسند لوگوں سے مذاکرات ان کی جمہوریت کے خلاف ہے؟ آخر انڈیا جب بھی کشمیر پر بات کرتا ہے وہ وہاں پاکستان کی طرف سے عسکری تنظیموں کی پشت پناہی کا الزام لگا کر مذاکرات کو کشمیریوں کے حق خودارادیت کی طرف جانے کیوں نہیں دیتا؟ اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ہوتے ہوئے بھلا کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ کیسے ہو سکتا ہے؟

تشدد سے کبھی کوئی آزادی کی تحریک کو ختم نہیں کر سکا اور نہ ہی کسی طرح کے لالچ سے ایسی تحریکیں ختم ہوئی ہیں۔ اس لیے بھارت اور پاکستان دونوں کو اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لینا ہو گا اور کشمیری عوام کی خواہشات کو مد نظر رکھتے ہوئے مذاکرات کو مؤثر اور نتیجہ خیز بنانا ہوگا ورنہ کشمیر میں عسکری کاروائیوں کا دائرہ مزید پھیلتا چلا جائے گا اور یہ بھارت کے لیے سخت نقصان دہ ہوگا۔ مودی حکومت نے اپنے انتخابی منشور میں بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کی بات کی تھی جو کشمیر کو ایک خصوصی حیثیت دیتا ہے۔ ان حالات میں اگر کچھ بھی ایسی حرکت کی گئی تو کشمیری عوام میں عسکری راستے سے آزادی کی جدوجہد کا رجحان اور زیادہ ہو جائے گا۔